document.write('
');
زخموں کا رنگ بھرا ہوا ہے
دل کا دھڑکنا چپکا ہوا ہے
دل کی دھڑکنوں کا راز جانتا ہوں
مگر اب بھی دل کو ہنسانا چاہتا ہوں
روشنی کی تلاش میں ہوں میں
مگر ہر جگہ تاریکی بکھری ہوئی ہے
ساتھ تھا جو وقت کا گلاب ہمارا
اب وہ بھی خشک پتے بن گیا ہے
کبھی جانے کی خواہش تھی دل میں
اب تنہائی کا سفر بھی چپکا ہوا ہے
دل کے درمیان چھپی ہوئی داستان
اب بھی کسی کو سنانا چاہتا ہوں
یادوں کا کنارہ دیکھا تو رویا
اب بھی ان خوابوں کا سنگ بکھرا ہوا ہے
سنسان راہوں میں کوئی پھول نہیں
زندگی کا مینارا ٹوٹا ہوا ہے
اس غم کی گہرائیوں میں کہیں
اب بھی یہ دل ڈوبا ہوا ہے